حد سے زائد لاڈ پیار
میرے منجھلے بھائی کو بچپن میں گر دے کی تکلیف تھی ، اس بیماری نے اسے سب کا لاڈلا بنا رکھا تھا ، اس کی ہر جا ئز و ناجائز خواہش فوراً پو ری کی جا تی ۔ پانچویں جماعت تک اسے پڑھائی کا بے حد شو ق رہا ، اپنی جماعت میں ہمیشہ اول آتا ۔ لیکن چھٹی میں جب اسے نئے اسکول میں داخل کرایا گیا تو اس کی تعلیم سے ساری دلچسپی جا تی رہی بہت کم نمبروں سے پا س ہو تا، ایک آدھ بار فیل بھی ہوا۔ اس وقت نویں جما عت میں ہے۔ اسکو ل سے غیر حاضر رہتا ہے، گھر میں بھی اپنی کتا بو ں کو ہا تھ نہیں لگا تا، ساری دلچسپی جیپ اور کا رو ں تک محدود ہے۔ گھر سے کا ر چرا کر لے جا تاہے ۔ دوست ، احباب اور رشتہ داروں نے اس کا نام ”بہرام ڈاکو“رکھ دیا ہے کہ وہ ہر قسم کی کا ر اور جیپ کو چا بی کے بغیر ، تار وغیرہ سے چلا کر لے اُڑتا ہے ۔ کئی بار ایکسیڈنٹ کر چکا ہے۔ جہا ں پیٹرول ختم ہو جائے ، کا ر وہیںچھوڑ کر وا پس آجا تاہے ۔ والد صاحب، چچا اور بڑے بھائی نے کئی مر تبہ اسے مارا پیٹا ، ڈرا یا ، دھمکایا ، لیکن اس پر ذرا اثر نہیں ہوتا۔ ڈر ہے والد صاحب کسی روز غصے میں آکر اسے جا ئداد سے عاق ہی نہ کردیں ۔ گھر میں اس کی کسی سے نہیں بنتی، بہنیں بھی اسے بد دعا ئیں دیتی رہتی ہیں اور وہ ان سے لڑتا جھگڑتا رہتا ہے ۔ نو کرو ں کو بھی پیٹنے سے با ز نہیں آتا ۔ گھر سے با ہر خوش رہتا ہے اور ہر ایک سے اچھی طر ح پیش آتا ہے ، خدارا کوئی ایسا حل بتائیں کہ میرے بھائی کے سرسے جیپ اور کا ر یں چلانے کا جنو ن اُتر جائے اوروہ اپنی پڑھائی میں دل چسپی لینے لگے ۔ ( خولہ ۔ نوا ں شہر ، ہزا رہ )
جو اب : آپ اپنے بھائی کے کا ر چلا نے کے شو ق کو کسی طر ح مکمل طور پر پو را کر یں ۔ اسے دو چار روز کے لیے کسی کے ساتھ کا ر پر لمبے سفر پر بھیج دیں ۔ اس کا کا ر چلانے کا شوق پو را ہو جا ئے ۔ ہر شو ق کی شدت اس کے پو را ہو جانے کے بعد کم ہو جا تی ہے ۔ اسے عا ق کرنے یا گولی سے ماردینے کی دھمکی نہ دیں ۔” بہرام ڈاکو “ ہر گز نہ کہیں ۔ اگر وہ گھر سے با ہر غریبو ں کی مدد کر تاہے اور لو گو ں کے ساتھ اچھی طر ح پیش آتاہے لیکن گھر میں ہر ایک سے لڑتا جھگڑتا ہے تو اس کے علا وہ تھوڑا سا قصو ر” گھر “ کا بھی ہے ۔ اگر ا س کا والد ، چچا اور بڑا بھائی ہر وقت اسے ما رتے پیٹتے رہیں ، اور ہر وقت اس کی بہنیں بد دعائیں دیتی رہیں ، تو اس کا یہی حال ہو گا ۔ آپ اسے محبت اور نرمی سے راہِ را ست پر لا نے کی کو شش کر یں ۔
شکوک و شبہات
میری شا دی ہو ئی تو میرے شوہر ایک ٹرک ڈرائیور تھے ۔ بڑی تنگی تر شی سے دن بسر ہوتے ۔ کچھ رقم پس انداز کر کے انہو ں نے ایک ٹرک میں حصہ ڈال لیا۔ خدا نے برکت دی تو رفتہ ر فتہ روزی میں کشا دگی کے اسباب پیدا ہونے لگے اورانہو ں نے اپنے دو ٹرک خرید لیے ۔ گھر میں خو شحالی آئی تو اچا نک ان کا رو یہ بدلنے لگا ۔نہ جانے انہیں کیو ں ایک دم اپنے بچو ں اور مجھ سے نفر ت ہو گئی ۔ راتوں کو اکثر دیر سے چوروں کی طر ح جو تے بغل میں دبائے آتے اور چپکے سے سو جا تے ۔ میں سب کچھ دیکھنے پر بھی خامو شی سے کڑھتی رہتی زبا ن سے کبھی شکا یت نہ کی۔ سوچتی یہ کشیدگی کہیں اور نہ بڑھ جائے ۔ ایک دو بار پو چھا بھی تو بڑی خوبصورتی سے ٹال گئے۔ پھر مجھے خبر ملی کہ وہ اپنے ایک کنڈیکٹر کے ساتھ رنگ رلیا ں مناتے ہیں اور وہ ان کا ہم نوا لہ ، ہم پیا لہ ہے ۔ خر چے کا عجیب حال ہے ،مجھے کوڑ ی کو ڑی کا محتاج بنا رکھا ہے ، قسطو ں میں خر چ دیتے ہیں ۔ حا لا نکہ اب بسیں بھی خرید لی ہیں۔ ان کی بے رخی سے تنگ آکر سو چتی ہو ں سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر کہیں دور نکل جاﺅں ، مگر چھوٹے بچو ں کے خیا ل سے سارے ارا دے اور منصو بے خا ک میں مل جا تے ہیں۔ رو رو کر آنکھو ں میں آنسو خشک ہو گئے ہیں ، خد ا میرے حال پر رحم کرے، کہا ں جا ﺅ ں ، کیا کرو ں ؟(ک۔خ۔ اوکاڑہ )
جوا ب: خوشگوا ر ازدواجی تعلقات بسا اوقات شکوک و شبہات کی وجہ سے خرا ب ہو جاتے ہیں ۔ میا ں بیوی کے لیے یہ لا زم ہے کہ فریق ثا نی سے متعلق کسی شبہے میں مبتلا ہو نے سے پیشتر اس کی پو ری تحقیق کرلے۔ بعض اوقات ہم اپنے خیا لا ت اور خوا ہشات کو بھی دوسرو ں کی طر ف منسو ب کر د یتے ہیں ۔ہو سکتاہے کہ آپ کا اپنے شو ہرکے بارے میں شبہہ با لکل بے بنیا د ہو ۔ کا رو با ری مصروفیت بھی بعض اوقات مر دو ں کو گھر سے طویل غیر حاضری پر مجبو ر کردیتی ہے ۔ لو گو ں کے کہنے میں نہ آئیں اور حالا ت کا صحیح جا ئزہ لیں ۔ گھر کے اخرا جا ت کے ضمن میں آپ اپنے شو ہر سے تعا ون کریں ۔ صبر اور سلیقے سے انہیں گھر اور بچو ں میں دلچسپی لینے کی طر ف را غب کریں ۔
بچے کا ہر وقت رونا اور ضد کرنا
میرا چھوٹا بچہ ہر وقت روتا رہتا ہے، ذرا ذرا سی بات پر ضد کر تا ہے ، تنگ آکر کبھی کبھی ا سے پیٹ بھی ڈالتے ہیں ۔ پٹنے کے بعد تھوڑی دیر کے لیے چپ ہو جا تاہے ۔ لیکن پھر دوبار ہ رونا شروع کر دیتا ہے ۔ کئی ڈاکٹر وں کو دکھا چکا ہو ں ، سب کا یہی کہنا ہے اسے کوئی جسمانی بیما ری نہیں ۔ پیدا ہو نے کے بعد چھٹے دن ہم نے اس کے ختنے کر ا دیے تھے جس کی وجہ سے اسے بڑی تکلیف کا سامنا کرنا پڑا ۔ پو رے دو مہینے میں جا کر تندرست ہو ا۔ اسی زمانے میں اُس نے راتو ں کو اُٹھ کر رونا شرو ع کیا ۔ ابتدا میں ہما را خیا ل تھا ، تکلیف کی وجہ سے روتا ہے ، لیکن اب تین سال کا ہو چکا ہے اور حالت نہیں بدلی ، سو تے میں سر ہلا تا رہتا ہے اور ہمیشہ والدہ کا دوپٹہ سر پر ڈال کر یا دونوں ہا تھو ں سے مضبو طی کے ساتھ پکڑ کر سو تاہے ، دوپٹہ کھینچنے کی کو شش کریں ، توفوراً جا گ جا تاہے اور رونا شروع کر دیتاہے ہم سب بڑے پریشان ہیں لیکن اس کی عجیب و غریب بیما ری کو کائی علا ج سمجھ میں نہیں آتا ، خدارا ہما ری مشکل حل ہو جائے ۔ ( عبداللطیف قریشی ۔ ۔ بہا ول پو ر)
جوا ب : اس عمر میں بچے اکثر روتے ہیں ، یہ کوئی تشویش کی با ت نہیں۔ ما رنے سے بچے کی حالت سدھر نے کی بجائے مزید بگڑے گی ۔ آپ بچے میں کھلو نو ں سے کھیلنے کی عاد ت پیدا کریں ۔ اسی طر ح اس کی ضد اور رونے میں کمی واقع ہو گی ۔ منہ پر دوپٹہ اوڑھ کر سونے کا یہ مطلب ہے کہ بچہ اپنی ماں سے شدید محبت کر تا ہے اور اس کے ساتھ سونے کی خواہش رکھتا ہے اگر بچے کے ساتھ ما ں با پ کی محبت میں کوئی کمی واقع ہو ئی ہے ، تو اس کی والدہ کو چاہیے کہ وہ اس کی تلا فی کرے ۔ بچپن میں ختنے کا، بچے کی حالیہ ضد اور اس کے رونے سے کوئی تعلق نہیں ۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 413
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں